تازہ اشاعت

6/recent/ticker-posts

Breaking news

کاروبار میں برکت کے لیے وظائف

 اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم معزز ناظرین کرام السلام علیکم ہم امید کرتے ہیں کہ آپ خیریت سے ہوں گے ناظرین کرام آج کے اس دور میں بہت سے لوگوں کی زبان پر یہ شفا رہتا ہے کہ کاروبار میں برکت نہیں

گاہک نہیں آتے یا بہت کم آتے ہیں. ناظرین کرام پہلی بات تو یہ ہے کہ کاروبار میں ترقی کے لیے یہ ضروری ہے کہ حلال و حرام کی تمیز کی جائے. نہ طاقتوں میں کمی نہ کی جائے

دھوکہ, fraud اور ملاوٹ نہ کی جائے. یعنی کاروبار کے حوالے سے اسلامی تعلیمات اور اصول و ضوابط سے مکمل آگاہی ہونی چاہیے. اور مکمل دیانتداری سے کاروبار کریں. حلال اور حرام میں فرق کریں تو کاروبار میں ترقی بھی ہو گی اور برکت بھی ہو گی

اس کے علاوہ آپ کاروبار میں برکت کے لیے وظائف بھی کر سکتے ہیں. کیونکہ بے شک اللہ کے پاک کلام میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے. آج کی اس ویڈیو میں

ہم آپ کو ایک ایسے عمل کے بارے میں بتائیں گے. جو نہایت مختصر لیکن طاقتور عمل ہے. ترقی, کاروبار, تجارت میں برکت کے لیے آپ پورے یقین کے ساتھ اس وظیفے کو کیجیے. انشاءاللہ آپ کو اس کا فائدہ ہوگا. اگر کوئی یہ شخص یہ چاہتا

ہے کہ اس کے کاروبار ترقی کرے اور گاہک زیادہ سے زیادہ آئیں تو اسے چاہیے کہ یہ عمل عشاء کی نماز کے بعد لازمی کرے ناظرین کرام وہ عمل کون سا ہے وہ بتانے سے پہلے میں آپ سے گزارش کروں گا

. اس کے علاوہ ناظرین کرام اگر آپ اپنا نام خاص دعاؤں میں شامل کروانا چاہتے ہے

معزز ناظرین کرام اللہ رب العزت سارے جہان کا پیدا فرمانے والا اور پالنے والا ہے. انسان کی بے شمار ضرورتوں میں بنیادی ضرورتیں روٹی, کپڑا اور مکان ہیں. ظاہر سی بات ہے

ضرورتیں پوری کرنے کے لیے انسان مختلف طریقوں سے روپے کمانے کی کوشش کرتا ہے جس میں تجارت سب سے اعلی و افضل طریقہ ہے اسلام نے رزق کو حاصل کرنے کے لیے کسی خاص ذریعہ معاش کو اپنانے کا پابند نہیں بنایا

لیکن اس بات پر خاص زور دیا ہے کہ جو بھی پیشہ اختیار کیا جائے وہ جائز اور حلال ہو. حلال روزی کمانے کو اسلام عبادت قرار دیتا ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے. فرائض یعنی نماز, روزہ, زکوۃ وغیرہ کے بعد حلال کی کمائی حاصل کرنا, ایک فریضہ اور عبادت کی حیثیت رکھتا ہے. دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا

انسان نے اس سے بہتر روزی نہیں کمائی جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے. نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھوں سے کما کر روزی کھایا کرتے تھے. روزی تلاش کرنے کا حکم قرآن

قرآن مجید میں بھی ہے اور حدیث پاک میں بھی ہے. قصر معاش کی اہمیت اور فضیلت اس سے معلوم ہوتی ہے کہ ہر نبی نے کوئی نہ کوئی تجارت ضرور فرمائی. تجارت کو افضل ذریعہ معاش قرار دینے میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے

کہ آپ نے بنفس نفیس تجارت کی ہے. آپ نے سانجھا یعنی کاروبار میں حصہ لینا بھی تجارت کی اور مزار پر بھی یعنی نفع میں کسی کو تجارت کے لیے مال دینا اور لینا بھی تجارت فرمائی. جس سے آج

فرنچائز کہتے ہیں. یعنی ہمارا مال لیجیے ہم اتنا حصہ آپ کو دیں گے. اعلان نبوت سے قبل حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارت کی بنیاد پر تجارت فرمائی

اسی طرح حضرت عبداللہ بن کے ساتھ سانجھا برابر کی حصہ داری میں تجارت فرمائی. حضرت عبداللہ بن فرماتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا شریک تجارت تھا

میں جب مدینہ طیبہ حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا مجھے پہچانتے ہو عرض کیا کیوں نہیں آپ تو میرے بہت اچھے شریک کار تھے

نہ کسی بات کو ڈالتے اور نہ کسی پر جھگڑا کرتے کسب معاش کی بہت سی صورتیں ہیں جائز طریقے سے رزق حاصل کرنے کو اللہ نے افضل فرمایا ہے قرآن مجید میں ہے پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ

اور پھر اللہ کا فضل یعنی رزق تلاش کرنے لگو. اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ. جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو اللہ کے رزق کی تلاش میں لگ جاؤ. جو تمہارے لیے حلال ہے. اعراف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ

جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے اور یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں نے تیری آواز پر حاضری دی اور تیری فرض کردہ نماز ادا کی

پھر تیرے حکم کے مطابق اس مجمع سے اٹھایا اب تم مجھے اپنا فضل یعنی رزق نصیب فرما تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے اس آیت کے پیش نظر بعض مفسرین اور سلف صالحین نے

فرمایا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد خرید و فروخت کرے اللہ تعالی ستر حصے زیادہ برکت دے گا. قرآن کریم نے مال کو خیر اور فضل سے تعبیر کیا ہے. جس کے معنی اچھی اور بھلی چیز کے ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن الاس سے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں تم کو مناسب مال حاصل ہو جائے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول میں مال کے لیے مسلمان نہیں ہوا

میں اپنی قلبی رغبت سے مسلمان ہوا ہوں. آپ نے ارشاد فرمایا صالح آدمی کے لیے صالح یعنی مال حلال بہت بہتر شے ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا, دیانتدارانہ تجارت میں اللہ کی مدد ہے

تجارت کے مقاصد میں صرف منافع کمانا ہی نہ ہو بلکہ لوگوں سے اخلاق و محبت اور خندہ پیشانی سے پیش آئے تاکہ دوسروں کے دل میں آپ کی عزت و محبت بھی قائم ہو

اور وہ آپ کی بات کو مانے تاکہ آپ اسلام کی خوبیوں کو بھی دوسروں تک پہنچا سکیں. ایماندارانہ طریقے سے تجارت کرنے پر اللہ رب العزت نے بے حساب رزق دینے کا وعدہ فرمایا ہے

حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے سچا اور دیانت دار تاجر جنت میں انبیاء, صدیقین, شہداء اور صالحین کے ساتھ ہو گا

Post a Comment

0 Comments

List Of Para

01----02----03----04----05----06----07----08----09----10
-------------------------------------------------------------
-------------------------------------------------------------
11----12----13----14----15----16----17----18----19----20
-------------------------------------------------------------
-------------------------------------------------------------
21----22----23----24----25----26----27----28----29----30